روزانہ 30مرد مجھ سے زیادتی کرتے رہے۔ہفتے کے ساتوں روزمہینے کے تیس دن اور سال کے 365دن مجھے اپنا جسم بیچنے پر مجبور کیا جاتارہا
روزانہ 30مرد مجھ سے زیادتی کرتے رہے۔ہفتے کے ساتوں روزمہینے کے تیس دن اور سال کے 365دن مجھے اپنا جسم بیچنے پر مجبور کیا جاتارہا۔ یہ کہناہے بیس سال پہلے چودہ سال کی عمر میں زبر دستی طوائف بنائے جانے والی سنیتا کا جس نے اپنے جیسی ہزاروں بدقسمت نیپالی لڑکیوں کو بچانے کے لئے اب ایک تنظیم بنائی ہے۔ سنیتا کو ممبئی میں کام دلوانے کا جھانسا دے کربھارت لے جایا گیا جہاں اسے عصمت فروشی پر مجبور کیا گیا تاہم بات نہ ماننے پر اس پر مسلسل کئی ہفتے تشدد کیا جاتا رہا اسے بھوکا رکھا گیا ۔اسے ایک کھولی میں رکھا گیا تھا جہاں اس کے گاہک اپنی جنسی بھوک مٹانے آتے تھے۔ کچھ ماہ بعد سنیتا وہاں سے فرار ہوگئی تاہم اب وہ اپنی تنظیم کے ذریعے نیپالی لڑکیوں کو جو غربت کے باعث بھارت میں قحبہ خانوں کی زینت بنائی جاتی ہیں کو بچانے کے لئے کام کررہی ہیں ، سنیتا کا کہنا ہے کہ نیپال میں آنے والے زلزلے نے ان کا کام دشوار اور بھارتی دلالوں کے لئے آسان کردیا ہے۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق نیپال کے زلزلے نے غریبوں کے پاس اپنی کم سن بچیوں کو کام کے لئے بھارت بھیجنے کے سوا کوئی رستہ نہیں ۔ ان نیپالیوںکو زلزلے نے اس قابل نہیں چھوڑا کہ وہ روز کی روٹی کا بھی بندوبست کرسکیں۔یونیسف کی رپورٹ کے مطابق ہر سال سات ہزار لڑکیاں اور بچے بھارت کے قحبہ خانوں میں کام کرنے کےلئے نیپال سے لے جائے جاتے ہیں اس وقت دو لاکھ نیپالی خواتین اور بچیاں بھارتی قحبہ خانوں کی زینت بن چکی ہیں۔سنیتا نے انکشاف کیا ان بچیوں اور خواتین کو بھارت کے علاوہ خلیجی ممالک میں بھی بھیجا جاتا ہے جہاں یہ جنسی غلام کے طور پر کام کرتی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق ان بچیوں کی خریدوفروخت میں انسانی اسمگلروں کے علاوہ بھارتی پولیس کا بھی ہاتھ ہے جو بھاری رشوت کے عوض جرائم کے خلاف آنکھیں بند کئے ہوئے ہے -
روزانہ 30مرد مجھ سے زیادتی کرتے رہے۔ہفتے کے ساتوں روزمہینے کے تیس دن اور سال کے 365دن مجھے اپنا جسم بیچنے پر مجبور کیا جاتارہا
Reviewed by Only Fun
on
10:34
Rating:
No comments
Post a Comment